Source: BBC.Com
جماعت احمدیہ پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان میں احمدیوں کے خلاف نفرت و تشدد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے احمدی مخالف گروہوں کے ہاتھوں میں مسلسل کھیل رہے ہیں۔
تنظیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں 2013 کے دوران سات احمدیوں کو عقیدے کی بنیاد پر قتل کیا گیا جن میں کراچی میں ہدف بنا کر قتل کیے جانے والے ایک ہی خاندان کے تین افراد بھی شامل ہیں جبکہ 16 احمدیوں پر منظّم قاتلانہ حملے کیے گئے۔
رپورٹ کہتی ہے کہ ’احمدیوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کا معاملہ ہو، یا قبروں کی پامالی کا، ہر موقعے پر بھی انتظامیہ نے قانون کے مطابق اصولی کارروائی کرنے کی بجائے شدت پسندوں کے سامنے جھک جانے میں ہی عافیت سمجھی۔‘
تنظیم کہتی ہے کہ انتظامیہ کا یہ رویہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے مقابلے میں ریاست کی کمزوری کی نشاندہی کرتا ہے۔
جماعت احمدیہ کا کہنا ہے کہ ملک میں عمومی طور پر اور پنجاب اور سندھ میں خصوصاً ایسا نفرت انگیز لٹریچر کھلے عام شائع کیا جارہا ہے جس میں احمدیوں کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ سے لے کر انھیں قتل کرنے تک کی ترغیب دی جارہی ہے جس کے نتیجے میں کئی ناخوشگوار واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 میں بھی احمدیوں کی مذہبی آزادیوں اور انسانی حقوق کو حسب سابق پامال کیا جاتا رہا۔ ’راولپنڈی میں احمدیوں کو عید کی نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا۔ اسی طرح ملک کے دیگر حصوں میں بھی احمدیوں کی عبادت گاہیں مخالفین کا نشانہ بنی رہیں۔‘
Categories: Asia