استحصالی روایات کے خلاف بِل منظور

Courtesy: BBC urdu service

پاکستان کی قومی اسمبلی نے خواتین کی صلح کے بدلے، ونی یا سوارہ، جبری یا قرآن سے شادی اور خواتین کو املاک میں حقِ وراثت سے محروم رکھنے کے خلاف قانون منظور کرلیا ہے۔

اس قانون کے تحت بدل صلح، ونی یا سوارہ، جبری یا قرآن سے شادی کے مرتکب افراد کو دس برس قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا اور یہ جرائم ناقابل ضمانت ہوں گے۔

منگل کو نجی کارروائی کے دن کے موقع پر یہ بل مسلم لیگ (ق) کی رکن ڈاکٹر دونیہ عزیز نے پیش کیا جو اتفاق رائے

حکومتی جماعت پیپلز پارٹی کی رکن جسٹس (ر) فخرالنساء کھوکھر کی بعض ترامیم مسترد کردی گئیں جبکہ فنی نوعیت کی بعض ترامیم جو متحدہ قومی موومنٹ کے رکن ایس اقبال قادری نے پیش کیں وہ منظور کرلی گئیں۔

’یہ ایکٹ خواتین دشمن روایات کا امتناع (فوجداری قانون ترمیم) ایکٹ، 2011 کے نام سے موسوم ہوگا اور فوری نافذ العمل ہوگا۔‘

مجموعی تعزیرات پاکستان میں ’عورتوں کے خلاف جرائم‘ کے عنوان سے ایک نئے باب کا اضافہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی دھوکہ دہی یا غیر قانونی ذرائع سے کسی عورت کو وراثت کی تقسیم کے موقع پر منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد کی وراثت سے محروم کرے اس کو کسی ایک نوعیت کی زیادہ سے زیادہ دس سال اور کم از کم پانچ سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانے یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

اس قانون کی ایک شق میں کہا گیا ہے کہ ’جو کوئی بھی دیوانی جھگڑے یا فوجداری معاملے کے تصفیے کی بابت بدلِ صلح ونی یا سوارہ یا کسی نام کے تحت دیگر کسی رسم یا رواج کے طور پر کسی عورت کی شادی کرتا ہے یا دیگر کسی صورت میں اس کو شادی کرنے پر مجبور کرتا ہے، اس کو کسی ایک نوعیت کی زیادہ سے زیادہ سات سال اور کم از کم تین سال قید کی سزا ہوگی اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔‘

Read More

Categories: Pakistan

Leave a Reply