انحضرت صلی اللہ وسلم کا مرتبہ شفاعت
تو حصار ایماں اور امن و یقیں
تو تفسیر قران اعلی ترین
کل زمان و مکاں سے تو بالا نشیں
بعد از خدا تو ہی افضل ترین
اے مزمل! مدثر! عالم! مکیں
تو ہم سب کو اپنی شفاعت عطا کر
خدا نے جسے “یا حبیبی” کہا
فیصلہ آسماں سے یہ صادر کیا
“رفع ذکر تیرا ہمیشہ رہے گا”
پوری دنیا نے تجھ کو “موثر” چنا
اے برہان! واعظ! ھاشم! کریم!
تو ہم سب کو اپنی شفاعت عطا کر
مسیح نے کہا تجھ کو “احمد پیغمبر “
سلیماں پکارا “محمدیم” کہہ کر
تخلیق عالم ہوئی جس کی خاطر
ہوا کوہ فاراں سے وہ جلوہ گر
اے محمود! حامد! قاسم! بشیر!
تو ہم سب کو اپنی شفاعت عطا کر
امانت ۔ دیانت ۔ صداقت شعار
قناعت لاثانی ۔ طبع منکسار
عورت کے رتبے کا تو پاسدار
حقوق غلاماں کا اعظم سالار
اے طیب! اے ناصر! منصور عزیز
تو ہم سب کو اپنی شفاعت عطا کر
ہوئے دین اکمل کے جو وارثاں
تو امت پہ نازاں تھا سارا جہاں
پھر ہوئی کفر کی چیرہ دستی عیاں
تو زمیں تنگ ہوئی روسیا آسماں
اے حاشر! ولی! اے إمذکر نبی
تو ہم سب کو اپنی شفاعت عطا کر
عطا کر ہمیں شان و عزت دوبارہ
نسلیں ہماری بچا لے خدارا
اقوام عالم لیں کعبے کی راہ
امن ہو امن ہر طرف بھائی چارہ
یا عاقب و ثاقب! مصدق علیم
تو ہم سب کو اپنی شفاعت عطا کر
ہوں تیری نسل سے میں تیرا ہی دم
گو گرداب دنیا میں میرے قدم
دل سوختہ میں پلے پر یہ غم
تو کیسے بنے میری مٹی کا نم
اے عادل! اے جواد! مدنی امام
تو پم سب کو اپنی شفاعت عطاکر
دوش مسلم پہ احرام سجتا رہے
جنس تقوی سے دامن یہ بھرتا رہے
تجھ سے رشتہ وصل کا یہ چلتا رہے
آب کوثر صبوح سے چھلکتا رہے
اے حادی و داعی! اے والی و رافع!
تو ہم سب کو اپنی شفاعت عطا کر
اس نظم مین مندرجہ ذیل ریفرنس دئے گئے ہیں
- مائیکل ہارٹ کی کتاب میں آنحضور کو دنیا کا “موثر ترین شخص” قرار دیا گیا
- حضرت عیسی نے آپ کو “احمدرسول” کہہ کر پکارا
- حضرت سلیمان نےآنحضور کے نام کی پیشگوئی “محمدیم” کہہ کر کی