2 replies

  1. مجھے یہ تقریر بہت پسند آئی۔دلائل بہت مدلل ہیں اور اندازِ بیاں بہت خوبصورت اور پُر کشش ہے۔
    ناچیز نے بھی شاعری میں اس موجوع پر بہت کچھ لکھا ہے

    نفرت ہمیں کسی سے نہیں پیار سب سے ہے

    ارشاد عرؔ شی ملک اسلام آباد

    مذہب کے نام پر جو زمانے میں جنگ ہے
    ہر ایک نیک روح بہت اس سے تنگ ہے

    کیوں ہیں خدا کے نام پہ خونخوار اس قدر
    اک دوسرے کی شکل سے بے زار اس قدر

    حالانکہ انبیاء تو محبت ہیں پیار ہیں
    منزل ہے ایک راستے گر چہ ہزار ہیں

    سب انبیاء پہ سنگ اُچھالے گئے بہت
    اپنے وطن سے گھر سے نکالے گئے بہت

    سب میں خدائے پاک کا رنگِ ظہور تھا
    شمعیں جدا جدا سہی پر ایک نور تھا

    تھے ایک راستے کے مسافر سب انبیاء
    اک دوسرے کے گویا برادر سب انبیاء

    تھی روح ایک جسم مگر بے شمار تھے

    سب ہی خدائے پاک پہ دل سے نثار تھے

    پیغام بر جدا سہی پیغام ایک ہے
    طرزِ عمل جُدا سہی پر کام ایک ہے

    موتی یہ ایک لاکھ اور چوبیس ہیں ہزار
    پر جب لڑی میں بندھ گئے گویا ہیں ایک ہار

    بتیس جیسے دانت ہیں پر کام ایک ہے
    اس طرح انبیاء کا بھی پیغام ایک ہے

    گو سیب دیکھنے میں ہیں لگتے جدا جدا
    رس ان کا گر نچوڑو تو پھر ایک ہے مزہ

    آنکھیں بہت ہیں نورِ بصارت تو ایک ہے
    روشن کہیں ہو آگ حرارت تو ایک ہے

    کالی ہو آنکھ ، بھوری ہو نیلی کہ شربتی
    ہے کام کی تو صرف وہی جو ہو دیکھتی

    یونہی تھے سب رسول و نبی عاشقِ خدا
    خلقِ خدا کے واسطے ہر آن تھے فدا

    سو اُن کے عاشقوں کو یہی طرز ہے روا
    خوشبو خلوص و امن کی پھیلائیں جا بجا

    ہر گز کرو نہ فرق کبھی انبیاء میں تم
    تب ہی قدم بڑھا ؤ گے قربِ خدا میں تم

    عرشیؔ ہمیں تو سب سے یہ کہنا ادب سے ہے
    نفرت ہمیں کسی سے نہیں پیار سب سے ہے

Leave a Reply to LAIQ AHMED ATIFCancel reply